اس تحقیقاتی مرکز کے سربراہ پیٹرک کلاوسن نے اس مضمون میں لکھا ہے کہ امریکی حکام یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ ایران پر معاشی دباؤ ڈال کر ان سے رعایت لی جا سکتی ہے لیکن ایران کے اقتصاد پر دباؤ کے باوجود، تہران کی حالت کافی اچھی ہے جس سے اسلامی جمہوریہ نظام کو بھر پور سلامتی کا احساس ملا ہے۔
اس مضمون میں آیا ہے کہ آئی ایم ایف نے بھی اس بات کا اشارہ دے دیا ہے کہ ایران کی معیشت سن دو ہزار چوبیس میں امریکی معیشت سے زیادہ رفتار سے ترقی کرے گی جبکہ یورپ اور جاپان کی معیشت کی ترقی کی رفتار امریکہ سے کم رہی ہے۔
اس انسٹی ٹیوٹ نے ایران میں بے روزگاری کی گھٹتی شرح اور تیل اور پیٹرولیم پیداوار کی برآمدات میں اضافے کو ایران کی معاشی ترقی کی واضح علامت قرار دیا۔
نیئرایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے اس مضمون میں یہ بھی درج ہے کہ ایران کی نان پیٹرولیم پیداوار کی برآمدات گزشتہ مالی سال میں 53 ارب ڈالر تک پہنچ گئی جو کہ امریکہ کی توقعات کے برخلاف ایران کی معاشی ترقی کا باعث بنی ہے۔
اس مضمون کو عرب تجزیاتی اور صحافتی حلقوں میں کافی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔
آپ کا تبصرہ